حیدرآباد۔13اگسٹ(اعتماد نیوز) نقیب ملت بیر سٹر اسد الدین اویسی صدر کل ہند
مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے آج فرقہ وارانہ فسادات کے
انسداد پر مضبوط میکانزم کے موضوع پر آج لوک سبھا میں مباحث میں حصہ لیتے
ہوئے مرکزی حکومت کے فرقہ وارانہ فسادات کے روک تھام پر دوہرے معیار پر
تنقید کی۔ صدر مجلس نے واضح کیا کہ مرکزی حکومت ایک جانب یہ کہتی ہے کہ وہ
فرقہ وارانہ فسادات کے روک تھام کے لئے سنجیدہ ہے لیکن دوسری جانب خود ہی
زیر اقتدار پارٹی کے ارکان فرقہ پرستی کو ہوا دیتے ہیں۔ بیر سٹر اسد الدین
اویسی نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلہ میں
پولیس کا اہم رول ہوتا ہے اسی لئے جب تک محکمہ پولیس میں تمام طبقوں کی
نمائندگی نہیں ہوتی اس وقت تک ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کا انسداد ممکن
نہیں۔ نقیب ملت نے ملک کی ترقی کے لئے فرقہ وارانہ فسادات کا انسداد نا
گزیر قرار دیا۔ صدر مجلس نے مرکزی وزارت داخلہ سے سوال کیا کہ اب جتنے بھی
ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے اسکے انکوائری رپورٹ کو عوام کے سامنے
کیوں نہیں لایا جاتا ؟صدر مجلس نے کہا کہ بی جے پی پارٹی الگ ہے اور حکومت
الگ ہے۔ کیونکہ حکومت نے دستور پر حلف اٹھائی ہے۔ اور فرقہ وارانہ فسادات
کے انسداد کے لئے حکومت کی جانب سے بلند بانگ دعوے کئے
جاتے ہیں۔ لیکن
عملی طور پر حکومت خود اس کے لئے تیار نہیں ہوتی۔ صدر مجلس نے مرکزی وزیر
داخلہ سے دس سے زائد سوال کئے جس میں انہوں نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ
کیسے آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت یہ کہتے ہیں کہ ہندوستان میں موجود
تمام ہندوستانی ہندو ہیں۔ ؟ صدر مجلس نے سوال کیا کہ کیا مرکزی حکومت
خودفرقہ وارانہ فسادات کے انسداد کے لئے سنجیدہ ہے۔ ؟ اگر ہے تو بی جے پی
کے ارکان پارلیمنٹ کیوں ملک میں فرقہ پرستی کو ہوا دے رہے ہیں۔ ؟ صدر مجلس
نے مرکزی وزیر داخلہ سے سوال کیا کہ کیا مرکزی حکومت اکشر دھام اور صورت بم
دھماکہ کے اصل ملزمین کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ملک کے عوام کے اعتماد کو
حاصل کرنے تیار ہے۔؟ صدر مجلس نے سوال کیا کہ بی جے پی سے متعلقہ تنظیموں
نے یہ کہا کہ وہ25اگسٹ کو ملک کے تمام مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہندو دھرم
میں منتقل کرینگے۔کیا مرکزی حکومت اس سے متفق ہے۔؟ بیرسٹر اسد الدین اویسی
نے اپنے خطاب کے آخری میں انٹلجنس بیورو کی صرف مسلمانوں پر نظر رکھنے اور
ملک کے دیگر بم دھماکوں کے موقع پر اکثریتی طبقہ کے ملزمین کو نظر انداز
کرنے پر بھی تنقید کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس سے متعلق اپنے موقف کو
واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔ صدر مجلس کے خطاب کے دوران بی جے پی کے ارکان نے
شدید گڑبڑ کی اور خطاب میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی۔